Wednesday, 23 November 2011

سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا


* یہ انسان تعجب کے قابل ہے کہ وہ چربی سے دیکھتا ہے اور گوشت کے لوتھڑے سے بولتا ہے اور ہڈی سے سنتا ہے اور سوراخ سے سانس لیتا ہے۔


* اے بندے ! تو دنیا میں رہ لیکن دنیا کو خود میں (باطن میں) نہ آنے دینا۔ کیونکہ جیسے کشتی پانی میں رہتی ہے تو کنارے پہنچ جاتی ہے۔ لیکن اگر پانی کشتی میں آجائے تو ڈوب جاتی ہے۔


* اگر مفلسی و غربت مجھے کسی شکل یا وجود میں نظر آجائے تو ہر کفر و باطل سے پہلے میں اسے قتل کروں گا کیونکہ افلاس و غربت ہی وہ چیز ہے جو انسان کو سب سے زیادہ کفر کی طرف لے کر جاتی ہے۔


* سچائی میں اگر چہ خوف ھے مگر باعث نجات ھے ،اور جھوٹ میں‌گو اطمینان ہو گا مگر موجب ہلاکت ھے


* جانور میں خواہش اور فرشتوں میں عقل ہوتی ہے مگر انسان میں یہ دونوں ہوتی ہیںاگر وہ عقل کو دبا لے تو جانور اور اگر وہ خواہش کودبا لے تو فرشتہ


* الفاظ بندے کے غلام ہوتے ہیں مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔بولنے کے بعد بندہ لفظوں کا غلام ہو جاتا ہے


(نہج البلاغہ)

No comments:

Post a Comment