Monday, 19 December 2011

سوال-آجکل کے حالات میں یکسوئی کیسے پیدا ہوسکتی ہے؟
جواب-


آپ جب دنیا میں ہوتے ہیں تو پھر آپ کہتے ہیں کہ اللہ کی طرف سیدھے رستے کا نسخہ چاہیے،جب اللہ قریب ہوتا ہے تو آپ دنیا مانگ لیتے ہیں اگر آپ کہتے ہیں کہ دنیا مانگنا بھی بس ٹھیک ہے تو جائز ہے بالکل جائز بات ہے آپ ٹھیک کہ رہے ہیں ،یہ ضروری ہے کہ اللہ کے حکم میں اولاد کی پرورش ضروری ہے ،اللہ کے حکم میں زندگی گزارنا ضروری ہے ،لیکن پھر اللہ کے حکم میں یہ نہیں ہے کہ آپ اس طرح اللہ کو تلاش کریں کیونکہ آپ کہتے ہیں حکم زندگی کا ہے ،تو پھر لوگ زندگی چھوڑ کہ اللہ کی تلاش کرتے ہیں اور یہ حکم کی بات نہیں ہے کیونکہ محبت کا حکم نہیں ہے محبت تو ایک عطا ہے ۔مقصد یہ ہے کہ آپ کی زندگی کی ضروریات اور واقعات کی ضروریات ضروری ہیں مگر پھر اللہ کی لائن سیدھی کیسے ہونی ہے ،یکسوئی کیسے ہونی ہے ؟ اس طرح یکسوئی ہو ہی نہیں سکتی یہ نہیں ہوسکتی جب تک آپ اس اصل مقصد کو باقی مقاصد پر فوقیت نا دیں یعنی کہ ایک مقصد۔تو یکسوئی کا مطلب ہی ہے کہ ایک مقصد ہو


یہاں آکر لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو شریعت کا کام ہے اور یہ ضروری ہے دعا یہ کی جائے کہ ہم ایک طرف چلے جائیں یعنی اللہ کی طرف اور جب ہم اللہ کے قریب ہوتے ہیں تو پھر فرائض دنیاا آجاتے ہیں ۔۔۔۔۔اس وقت جب اللہ چاہیے فرائض دنیا ترک کر دو اگر کوئی شکص ادھر اللہ کی طرف جانا چاہے تو وہ محبت میں چل پڑا تو ،پھر اسکے خیال میں یکسوئی آجائے گی-ایک خیال کے لیے بہت سے خیال چھوڑنے پڑتے ہیں


مثلا جو جاگنے والا ہے جیسے رات کو کچھ لوگ جاگتے ہیں اور آپ سے کہا جائے کہ جاگو تو آپ کہیں گے یہ بھی اللہ کا حکم ہے کہ صحت کا خیال رکھو -یہ تو ٹھیک بات ہے اور اللہ کا حکم ہے کہ صحت کا کیال رکھو اور پھر جاگنے کی خواہش ہی نا کرو


پھر اگر جاگو گے تو صحت کہ اللہ کے حوالے کر کے جاگو گے ۔آپ بات سمجھ رہے ہیں ؟


تو یہ ایک ایسا واقعہ ہے ،مثلا جیسے لوگ حج کرنے جاتے ہیں تو ایک بندہ حج کرنے نا گیا اس سے کسی نے پوچھا تو کیوں نا گیا؟ کہتا ہے کہ دیکھو میرے حالات ایسے نہیں ،اور کچھ لوگ شوق میں ادھر ادھر سے ادھار لے کے چلے جاتے ہیں اور کچھ لوگ تو اچھے حالات کے باوجود حج پہ نہیں جاتے


تو یہ سب شوق کی داستان ہے ،اگر شوق نا ہو یکسوئی نہیں ہوسکتی ،شوق کا نام ہی یکسوئی ہے یہ آپ کے اندر ہوتی ہے اور آپ کے ساتھ ہی پیدا ہوتی ہے ،جب تک آپ میں زوق نا ہو یکسوئی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا

No comments:

Post a Comment